مینگورہ(زمونگ سوات ڈاٹ کام)دوسال قبل شوہر کے تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکی نے حکومت اور دیگر ذمہ دار حکام سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا ، اس حوالے سے سوات پریس کلب میں دی اویکننگ کے ایگزیکٹیوڈائریکٹر عرفان حسین بابک اور دی ایشیاء فاؤنڈیشن کی مالی معاؤنت سے چلنے والی دستگیر لیگل ایڈ سنٹر سوات کی سینٹر کوارڈینٹر غزالہ رحمن ، لیگل ایڈوائزر سہیل سلطان، پروگرام آفیسرشمشیر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاہے کہ ہمارے معاشرے میں غیرت کے نام پر قتل اور تشدد کے واقعات میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے جس کی حالیہ مثال ایبٹ آباد کا واقعہ ہے جس میں ایک معصوم لڑکی کو جلایا گیا،اسی طرح سوات کے دوردراز علاقہ قلاگے کبل میں دو سال پہلے ایک انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جہاں پر ایک ظالم شخص جو کہ پیشے کے اعتبار سے محکمہ پولیس میں ملازم ہے نے اپنی کم عمر بیوی مسما ۃ ش کو غیرت کے نام پر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی ناک کاٹ دی تھی اور اسی حال میں ایک کمرے میں بند کرکھا،سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ تقریباً بیس د ن بعد مسماۃ ش وہاں سے اپنی جان بچانے کی غرض سے بھاگنے میں کامیاب ہوئی اور اپنے والدین کے گھر پہنچی جسے فوری طور پر سنٹرل ہسپتال سیدوشریف پہنچایا گیا اوردی اویکننگ ٹیم کو جیسے ہی اس واقعے کا علم ہوا وہ فوری طور پر مسماۃ ش کے پاس ہسپتال پہنچی اور اسے مفت قانونی مدد فراہم کی اوربعدمیں اپنے پینل وکیل سہیل سلطان کی وساطت سے ملزم کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کی اور پھرہماری ٹیم کی انتھک کوششوں سے تین مئی کو ایک بہت ہی کمزور کیس جس کے سارے ثبوت ضا ئع کئے گئے تھے کا فیصلہ مسماۃ ش کے حق میں ہوااور ملزم سمی ص کو پانچ سال اور نوماہ قید کی سزا ہوئی اور اس کے ساتھ 19,33,843 روپے کا جرمانہ بھی لگایا گیا،اس موقع پر مسماۃ ش نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد میری ساری امیدیں ختم ہو گئی تھیں میں یہ سوچتی ہوئے بہت پریشان ہو جاتی تھی کہ اب میں دوبارہ کبھی بھی اپنے آپ کو آئینے میں بھی نہیں دیکھ پاؤں گی لیکن دی اویکننگ اور دستگیر لیگل ایڈ سنٹر سوات میرے لئے امید کی کرن بن کر آئے،میں ان کی بہت شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے حوصلہ اور ہمت دی اور مفت قانونی مدد فراہم کی،میں عدلیہ کی بھی بہت مشکور ہوں جس نے انصاف پر مبنی فیصلہ کیا اور مجھے انصاف دیا،اس موقع پر دستگیر لیگل ایڈ سنٹر سوات کے پینل وکیل سہیل سلطان نے بتایاکہ ایسے کیسز بہت پیچیدہ ہوتے ہیں جس میں تمام ثبوت ضائع کر دئے گئے ہو اور جس میں مجرم ایک بااثر شخص ہو خاص کر جب وہ ایک پولیس والا ہو، مجھے اس فیصلے پر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے اور اس فیصلے سے معاشریہ میں ایک مثبت اور اچھا پیغام منتقل ہوگا اور غیرت کے نام پر خواتین کے خلاف تشدد میں کمی آئے گی۔
Discussion about this post