مینگورہ (زمونگ سوات ڈاٹ کام )پاکستان جرنلسٹ ایسوسی ایشن کا پولیس گردی کے خلاف نشاط چوک مینگورہ میں پر امن احتجاجی مظاہرہ ، مظاہرین کی قیادت تنظیم کے صوبائی نائب صدر رحمت علی خان جی ، ڈویژنل صدر باچا حسین خٹک اور دیگر قائدین نے کی ، کارکن صحافیوں کی کثیر تعداد نے مظاہرے میں شرکت کی ، اس موقع پر رحمت علی خان جی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوات پولیس نے کارکن صحافیوں کو ہراساں کرنے اور ان کے خلاف جعلی FIRدرج کرنے کو اپنا وطیرہ بنا رکھا ہے انہوں نے کہا کہ مجھے پولیس کے ذریعے 23نومبر 2015کو اُٹھا کر غائب کردیا گیا اور اسی دوران جب کہ میں منظر سے غائب تھا پولیس نے 9مارچ 2016کو میرے اور میرے بھائی کے خلاف دہشتگردی ، بھتہ خوری اور دیگر دفعات لگا کر جعلی FIRدرج کی اور اسی طرح سوات پولیس نے پولیس گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے ڈویژنل صدر باچا حسین کے خلاف بھی جعلی مقدمہ درج کر کے پولیس گردی کی انتہاء کردی ہے جس دکان کی بنیاد پر باچا حسین پر مقدمہ درج کیا گیا ہے وہ باچا حسین کے والد کی ہے جس میں وہ پنسار وغیرہ کرتا ہے پولیس نے گرفتار ملزمان کی جانب سے باچا حسین خٹک کا نام لینے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے جو کہ سراسر نا انصافی اور ظلم ہے ، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے باچا حسین خٹک نے کہا کہ چند ماہ قبل نا معلوم افراد نے PJAکے مرکزی دفتر کا بورڈ توڑ دیا اور اس سے قبل باچا حسین کو شدید زد و کوب کر کے لہولہان کردیا تھا جس کی رپورٹ باقاعدہ پولیس سٹیشن مینگورہ اور پولیس سٹیشن رحیم آباد میں درج کرائی گئی لیکن پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کی بجائے ٹال مٹول سے کام لیا اور باچا حسین کی طرف سے سیکورٹی کی درخواست پر بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس سے سوات پولیس کی ٹرخاؤ پالیسی کا اظہار ہوتا ہے اس موقع پر دیگر مقررین نے کہا کہ ہم سوات کو پولیس سٹیٹ نہیں بننے دیں گے اور کارکن صحافیوں کے تحفظ کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ،مظاہرین نے سوات پولیس کے انسان دشمن رویے کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا بعد ازاں کارکن صحافی پر امن طور پر منتشر ہو گئے ۔
مینگورہ سہراب چوک میں دن دیہاڑے پولیس کی موجودگی میں ڈکیتی کی واردات، مسلح افراد 55لاکھ لے اڑے
سوات (زمونگ سوات ڈاٹ کام) مینگورہ سہراب چوک میں دن دیہاڑے پولیس کی موجودگی میں ڈکیتی کی واردات، مسلح افراد...
Read more
Discussion about this post