پاکستان میں سوشل میڈیا پر مقبول شخصیت قندیل بلوچ کا چرچا منگل کو پاکستان کے سینیٹ کی مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی قائمہ کمیٹی میں اس وقت ہوا جب رویت ہلال کمیٹی کے ارکان کی فہرست پیش کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس میں وہ عالم دین بھی شامل ہیں جن کی قندیل بلوچ کے ساتھ تصاویر سوشل میڈیا کی زینت بنی ہیں۔
مفتی عبدالقوی خان جو پاکستان تحریک انصاف کے مذہبی ونگ کے سربراہ ہیں ان کی قندیل بلوچ کے ساتھ تصاویر پیر کی شام سے ٹوئٹر اور فیس بک پر شیئر کی جا رہی ہیں۔
٭ قندیل بلوچ جو کرتی ہیں دل سے کرتی ہیں
مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے سربراہ حکمراں اتحاد میں شامل جماعت جمیعت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے سینیٹر حافظ حمد اللہ کی سربراہی میں منعقد ہوا جس کے ایجنڈے میں رویت ہلال کمیٹی کو قانونی حیثیت دینے کا معاملہ بھی شامل تھا۔
اجلاس کی کارروائی کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہوگئی جب وزارت مذہبی امور کے حکام نے رویت ہلال کمیٹی کے ارکان کی فہرست میں شامل مفتی عبدالقوی کا نام لیا تو حافظ حمد اللہ بولے ’یہاں رک جائیں اور بتائیں کہ یہ وہی مفتی ہیں جن کی تصاویر قندیل بلوچ کے ساتھ سوشل میڈیا پر شائع ہوئی ہیں۔‘ جس پر حکام نے کہا جی ہاں یہ وہی شخصیت ہیں۔
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ مفتی عبدالقوی خان کو آدھے رمضان میں ہی عید کا چاند نظر آ گیا ہے اور یہ چاند بھی انھیں افطاری کے بعد ہی نظر آیا ہے۔
قندیل بلوچ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ مفتی عبدالقوی خان نے انھیں ہوٹل میں بلایا اور شادی کی پیشکش کی تھی
کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی تصاویر میں قندیل بلوچ نے مفتی عبدالقوی کی ٹوپی اپنے سر پر رکھی ہوئی ہے تو اس لیے بہتر ہوگا کہ اُنھیں بھی رویت ہلال کی کمیٹی میں شامل کر لیا جائے جس پر کمیٹی میں ایک زور دار قہقہہ گونجا۔
واضح ہے کہ خود حافظ حمد اللہ کے خلاف سماجی کارکن ماروی سرمد کو ایک ٹی وی شو میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے پر مقدمہ درج ہے اور وہ ان دنوں ضمانت پر ہیں۔
قندیل بلوچ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مفتی عبدالقوی خان نے انھیں اصرار کر کے ہوٹل میں ملاقات کے لیے بلایا تھا اور دورانِ ملاقات نکاح کی پیشکش بھی کی تھی۔
تاہم مفتی عبدالقوی نے قندیل بلوچ کے اس دعوے کی نفی کی کہ اُنھوں نے ایسی کوئی پیشکش کی تھی۔
مفتی عبدالقوی خان نے اس بارے میں بی بی سی کو بتایا کہ قندیل بلوچ پیر کو اُن سے ملاقات کے لیے آئی تھیں اور اُنھوں نے نماز اور روزے کے بارے میں دریافت کیا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ قندیل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کی خواہش رکھتی تھیں اور اس سلسلے میں ان کی مدد چاہتی تھیں تاہم انھوں نے اس کی حامی نہیں بھری۔
بشکریہ بی بی سی اردو
Discussion about this post