مینگورہ(زمونگ سوات ڈاٹ کام)یونین کونسل گل کدہ،دنگرام،کوکارئی اور دیگر ملحقہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے بلدیاتی نمائندوں نے 3اگست تک فیڈرسٹارٹ نہ کرنے کی صورت میں سڑکوں پر نکلنے اور فیصلہ کن احتجاج کرنے کی دھمکی دے دی،اس حوالے سے یونین کو نسل گل کدہ کے ضلعی کونسلر راحت علی خان نے دیگر بلدیاتی نمائندوں کے ہمراہ سوات پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ واپڈاکی نااہلی کی وجہ سے سترہ ماہ سے فیڈر پر کام بند پڑا تھا ہماری کوششوں اور احتجاجوں کے نتیجے میں کام شروع ہوا مگر اس کے باوجود بھی واپڈاحکام ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں اورمختلف حیلے بہانوں سے کام میں تاخیر کررہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ ماہ رمضان میں ہم نے اپنے اخراجات اور اپنی مددآپ کے تحت کام شروع کیا اور 13دنوں میں 18کھمبے لگائے ،کام کیلئے مشنری بھی ہم نے فراہم کی مگر اب ان کھمبوں میں سے لائنیں گزارنا واپڈاوالوں کا کام ہے جو اس سلسلے میں مسلسل تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں ،اس حوالے سے ہم نے پسکو کنسٹریکشن ڈیپارٹمنٹ سے ملاقات کی جہاں سے ہمیں 3اگست کو فیڈر چالو کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ،انہوں نے کہاکہ بریکوٹ گریڈسٹیشن کی بلڈنگ تیار ہے اگر اسے سٹارٹ کیا کیاگیا تو اس سے بھی بجلی لائنوں پر لوڈکم ہوجائے گا اس کے علاوہ جس فیڈر سے ہماری یونین کونسل منسلک ہے اس سے 37گاؤں اور مینگورہ شہر کے ایک حصے کو بھی بجلی فراہم کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں اس فیڈر پر حد سے زیادہ لوڈ ہے اوراس پر گھنٹوں گھنٹوں بجلی بند رہتی ہے جس کے سبب عوام کو شدید مشکلات اور پریشانی کا سامنا ہے، انہوں نے کہاکہ سوات کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہاہے اوریہاں کے عوام کیلئے قدم قدم پر مشکلات پیدا کی جارہی ہیں مگر ہم مزید یہ ظلم برداشت کرنے کو تیار نہیں،انہوں نے کہاکہ ایم این اے مرادسعید کی کارکردگی صرف ٹاک شوزاورفوٹو سیشن تک محدود ہے اورانہیں عوام کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں آج تک اس ایم این اے نے قوم کا ایک بھی مسئلہ حل نہیں کیااس لئے اب وہ قوم کے سامنے آنے سے کترا رہاہے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ فیڈر کو 3اگست تک سٹار ٹ کیا جائے بصورت دیگر عوام کے ساتھ سڑکوں پر نکل کر فیصلہ کن احتجاج کریں گے،اس موقع پر ضلعی کونسلریونین کونسل دنگرام عاصم خان،ضلعی کونسلریونین کونسل کوکارئی سلطان روم خان ،تحصیل کونسلر گوہر علی خان اوردیگر بلدیاتی نمائندوں سمیت مذکورہ یونین کونسلوں سے تعلق رکھنے والے عمائدین کی ایک کثیر تعدادبھی موجود تھی۔
Discussion about this post