کبل(زمونگ سوات ڈاٹ کام) کبل ڈگری کالج سمیت تحصیل کبل کے تمام ہائیر سیکنڈری سکولز وسائل سے محروم علا قے کے سینکڑوں طلباء کے مستقبل سوالیہ نشان عمائدین کا تحریک تحفظ علم و تعلیم کے تحت ایجوکیشن ایکٹ کمیٹی بنانے کا اعلان طلباء کو درپیش مسائل اور مشکلا ت کو حل کرنے کے لئے آخری حد تک جائینگے پختونوں کے خلاف ہر سازش کا منہ توڑ جواب دینگے علم اور امن پر سمجھو تہ نہیں کرنے دینگے ہم ڈرنے والے نہیں ہائیر سیکنڈری سکول ڈھیرئی مسائل کا اماجگاہ بن چکا ہے ڈگری کالج کبل میں 1950فارم جمع کی جا چکے ہیں لیکن مارننگ کے لئے صرف 250طلباء اور سیکنڈ شپ کے لئے صرف 60طلباء کو داخلے دے رہے ہیں سیکنڈ شپ کے لئے اب تک سٹاف نہیں مہیا کی گئی ہے اس طرح مارننگ شپ میں بھی سٹاف کی شدید کمی ہے کالج میں 550کرسیاں ہے اور زیر تعلیم طلباء کے تعداد 900ہے ان کے لئے حکومت اب تک کچھ نہیں کیا ان خیا لات کا اظہار تحریک تحفظ علم و تعلیم ایجوکیشن ایکٹ کمیٹی کے سر براہ رحمت سائل خان ، ضلع کونسلر فیاض خان ، PSFضلعی رہنما عجب خان انقلاب، اکبر حسین ، شاہد یار اور دیگر نے گزشتہ روزطلباء کے شکایت پر ڈگری کالج کبل کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ ڈھیرئی ہائیر سیکنڈری سکول میں 8کمروں کے مزید ضرورت تحصیل کونسل کے طرف سے تعلیم کے لئے بنائے گئے کمیٹی مکمل طور پر نا کام نظر آرہے ہیں سکولوں میں قائم کی گئی PTCکمیٹیوں کے اکثریت غیر تعلیمی یافتہ اور وہ مسائل سے بے خبر ہے ڈگری کالج کبل میں گزشتہ کئی دن پہلے داخلوں کے بارے میں اخبا رات میں تفصیلی رپورٹ شائع کرنے کے حوال کالج انتظامیہ سے پو چھا گیا کہ کوئی حکومتی نمائندے یا سرکاری افسران کے طرف سے رابطہ کیا گیا ہے تو انتظامیہ نے کہا کہ اب تک کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے عمائدین نے کہا کہ ڈگری کالج کبل سمیت تمام ہائیر سیکنڈری سکولوں میں داخلوں سے محروم طلباء اور مسائل و مشکلات حل کرنے میں صوبائی حکومت کردار ادا کریں اور حکومتی تعلیم پالیسی واضح کریں ورنہ ہم سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کا راستہ اختیار کرینگے انہوں نے کہا کہ کالج میں سیکورٹی کے ضرورت ہے اس طرح چوکیداروں کے کمی سمیت طلباء کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دیا جائے ڈگری کالج میں مارننگ اور سیکنڈ شپ کے لئے سیٹوں کے تعداد بڑھا یا جائے تا کہ طلبا ء تعلیم سے محروم نہ ہو کیونکہ تعلیم کے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا اور اس کے لئے ہم آخری حد تک جائینگے۔
Discussion about this post