سوات (زمونگ سوات ڈاٹ کام ) سوات خواتین تعلیم زوال کی شکار ، مختلف سرکاری سکولوں میں تعلیمی معیار روز بروز گرنے لگا ، ایک ہی کلاس روم میں 80سے 90تک طالبات کو پڑھانا شروع کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے طلباء سمیت اساتذہ کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، لمحہ فکریہ ہے کہ پچھلے 10سالوں میں سوات بورڈ میں کسی بھی سرکاری سکول کے طلباء نے ٹاپ پوزیشنیں حاصل نہیں کی جبکہ سوات کے وسطے شہر میں موجود سرکاری تعلیمی اداروں میں نہ صرف تمام سہولیات موجود ہے بلکہ اساتذہ کی تنخواہیں نجی سکولوں کے تنخواہوں سے دس گنا ذیادہ ہے مرعات اور تنخواہوں کے باوجود بھی سرکاری سکولوں کے ناقص کارکرد گی محکمہ تعلیم سوات کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیئے ، اس وقت اگر گرلز نمبر 1سکول ، گرلز نمبر 2سکول ، گرلز نمبر 3میں طالبات کی تعداد دیکھے جائے تو طالبات کو سکول میں بیٹھنے کی سہولت تک میسر نہیں اس وقت تعلیمی لحاظ سے ان تینوں اداروں میں کسی بھی طالبہ نے بورڈ میں نمایاں پوزیشن حاصل نہیں کی اس وقت ان اداروں میں زیر تعلیم طلباء نے کہا کہ کلاسوں میں 80سے 85طلباء کو بہ یک وقت پڑھایا جاتا ہے جس میں اہم مسئلے یہ ہے کہ اگے کھڑی استانی کی آواز اخری طالبات تک نہیں پہنچ پاتی جبکہ یہی شکایت دیگر سکولوں میں زیر تعلیم طالبات کو بھی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ پچھلی کئی سالوں کی خراب صورتحال کی نظر ہونیوالے تعلیم کو اس وقت اشد توجہ کی ضرورت ہے فی میل خاتون ای ڈی او فوری طور پر گرلز نمبر 1، گرلز نمبر 2، گرلز نمبر 3سکولوں کا دورہ کرکے طالبات اور استانیوں کو درپیش مسائل کا فوری تدارک کریں اس وقت خواتین تعلیم کیلئے محکمہ تعلیم کے پاس بے تحاشہ فنڈ موجود ہے جس سے کلاسوں میں ویڈیو ، آڈیو ایڈز فراہم کرکے طالبات اور استانیوں کے مسائل کو ختم کیا جاسکتا ہے ، ایک ہی وقت میں 90تک طالبات کو ایک ہی کلاس روم میں پڑھانا نہ ممکن ہے ، مسئلے کی عدم توجہ ہی سے طالبات کا قیمتی سال ضائع ہونے کا قویٰ اندیشہ موجود ہے ، ناقص کارکردگی اور عدم توجہ نے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کیلئے ایٹا ٹیسٹ میں کامیابی ایک خواب بنادی ہے ، ضلعی ، صوبائی اور مرکزی تعلیمی محکمے فوری توجہ دیں ۔
Discussion about this post