سوات(زمونگ سوات ڈاٹ کام)سابق وزیر اعلیٰ اور اے این پی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ احتساب کا مطالبہ کرنے والے عمران خان اپنے دائیں بائیں دیکھنا بھول جاتے ہیں ، سی پیک کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر عملدر آمدنہ کیا گیا تو احتجاج بھی ہوگا ، اور رکاؤٹیں بھی پیدا ہوں گی ، پانامہ لیکس کے حوالے سے وزیر اعظم پر الزام ہے ، تحقیقات کے بغیر ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنا صحیح طرز سیاست نہیں ہے ، کراچی میں سب کو جینے کا حق ہے ، دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف سخت ترین کاروائی ہونی چاہیئے ، الطاف حسین کا پاکستان وجود تسلیم نہ کرنا انتہائی تشویشناک ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات کے دورہ کے موقع پر اجرنگ میں اے این پی کے ترجمان عبداللہ یوسفزئی کے والد کی فاتحہ خوانی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، اس سے قبل انہوں نے سیدو شریف میں ڈی آئی جی ملاکنڈ ڈویژن اختر حیات خان سے بھی ان کی والدہ کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا ، اس موقع پر اے این پی سوات کے صدر شیر شاہ خان ، سابق صوبائی وزیر ایوب خان ، خان نواب بھی موجود تھے ، امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پانامہ لیکس کا سہارا لیکر عمران خان غیر سیاسی اور غیر سنجیدہ راستہ اختیار کرکے وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم پر پانامہ لیکس کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیئے ، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ناکامی کا واضح ثبوت یہ ہے کہ خود اس پارٹی کے ایم این ایز اور ایم پی ایز اپنی حکومت کے خلاف ہیں اور حکومت ناکام قرار دے رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات بہتر ہونے چاہیئے کیونکہ دونوں ممالک میں امن کے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا ، انہوں نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ابھی تک ہمارے دور کے منظور شدہ منصوبوں کو بھی مکمل نہیں کیا ہے جس کی بڑی وجہ بد انتظامی ہے ، انہوں نے کہا کہ سوات ایکسپریس وے کا منصوبہ ہم نے اعلان کیا تھا جواے ڈی پی کا حصہ تھا لیکن پی ٹی آئی حکومت نے 10 ارب روپے دیکر 30 ارب روپے قرضہ لیا ہے جو ملاکنڈ ڈویژن کے عوام سے ٹیکس کی صورت میں وصول کیا جائے گا ، انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو زبردستی نکالنے کے مزید مسائل جنم لیں گے کیونکہ پہلے بھی پاکستان اور افغانستان تعلقات بہتر نہیں اور دونوں ممالک میں فاصلے پیدا ہوگئے ہیں ۔
Discussion about this post