مینگور(زمونگ سوات ڈاٹ کام)سوات کی وادی کالام میں مبینہ طور پر اغوا ہوکر اجتماعی ذیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کے والدین نے پولیس تفتیش کو جانبدارانہ قراردیتے ہوئے اعلیٰ حکام سے دوبارہ تفتیش کا مطالبہ کردیا ،انصاف نہ ملا تو اور حوا کی بیٹیوں کی بھی زندگی محال ہوجائے گی ،ایڈیشنل ایس ایچ او منیر خان نے ملزم طاہر زمان کے پولیس میں ہونے پر انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے ہیں ،متاثرہ لڑکی نورجہان کے والد گل امین نے بیٹی کے ہمراہ سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کی تیرہ تاریخ کومیری بیٹی صبح کے وقت گھر سے نکل کرپنے دادا کے گھر جارہی تھی کہ ملزم عبدالمنان ولد زیارت گل نے اسے اغوا کیا، ملزم کے بھائی طاہرزمان نے اسے نشہ آور انجکشن لگایا اورپشاور میں دیگر ملزمان ذیشان اور جبران پسران فضل ربی کے گھر لے گئے،جہاں پر ملزمان اسے زیادتی کا نشانہ بناتے رہے ، تاہم تیرہویں روزملزمان کے سوتے ہوئے بھاگنے میں کامیاب ہوگئی اور گجرات میں اپنے والدین کے پاس جارہی تھی کہ پولیس نے شک کی بنیاد پر حراست میں لیا اور پوچھ گچھ کے بعد مدرسہ پہنچا کر استانی کے حوالے کردیاجہاں سے ہم اسے گھر لے آئے ،متاثرہ لڑکی کے والد گل امین نے بتایا کہ ہم نے تھانہ کالام میں ملزمان کے خلاف ایف آئی درج کروائی ہے لیکن ملزمان میں سے ایک اہلکار پولیس میں ہونے اور بااثر ہونے ایڈیشنل ایس ایچ او منیر خان ہمیں تفتیش میں نظر انداز کرکے یکطرفہ کاروائی کی ہے انہوں نے کہاکہ ملزمان اس وقت جیل میں ہیں لیکن پولیس کی جانب سے ناقص تفتیش پر انہیں تحفظات ہیں اور ساتھ ہی ملزمان کی جانب سے انہیں دھمکیاں بھی مل رہی ہیں انہوں نے کہاکہ ہم آئی جی پولیس اور وزیراعلٰی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے کیس کی تفتیش کے لئے غیر جانبدار ٹیم تشکیل دیکر انصاف فراہم کیا جائے اور ملزمان کو قرارواقعی سزادی جائے ۔
Discussion about this post