آن لائن نیوززمونگ سوات ڈآٹ کام
ڈان نیوز کے مطابق رواں ماہ کے اوائل میں ڈان اخبار میں شائع ہونے والی خبر کی ابتدائی تحقیقات کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے پرویز رشید سے مستعفی ہونے کی ہدایت کی۔
ذرائع سے سامنے آنے والی معلومات کے مطابق پرویزرشید سے دو روز قبل وزارت اطلاعات واپس لی جاچکی تھی جس کے بعد وہ اپنے دفتر نہیں جارہے تھے جبکہ سرکاری امور بھی انجام نہیں دے رہے تھے۔
وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے کہا کہ سرل المیڈا کی خبر کی تحقیقات آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور بہت جلد اس کو قوم کے سامنے لایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی تفتیش کررہی ہے تاہم تمام ذمہ داریاں پرویز رشید پر نہیں ڈالی گئی ہیں لیکن غلط خبر کی وجہ سے ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے۔انھوں نے کہا چوہدری نثار خبر کے حوالے سے میڈیا کو باقاعدہ آگاہ کریں گے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ڈان میں چھپنے والی خبر کی آذادانہ تحقیقات کے لیے پرویز رشید سے وزارت کا قلم دان واپس لے لیا گیا ہے۔
سرکاری اعلامیہ کے مطابق اخبار میں چھپنے والی خبر قومی سلامتی کے منافی تھی،تحقیقات کے مطابق پرویز رشید نے کوتاہی برتی اور انھیں آزادانہ تحقیقات کے لیے وزارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی۔خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں ایک اعلیٰ سطح کی سرکاری میٹنگ کے حوالے سے ڈان اخبار کے صحافی سیرل المیڈا کی خبر شائع ہوئی تھی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق خواجہ آصف اپنے اہل خانہ کے ساتھ نجی مصروفیات کے باعث دبئی گئے ہیں جہاں وہ تقریب میں شریک ہوں گے۔
سینیئر صحافی مظہرعباس کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کے بیرون ملک جانے سے سوالات اٹھیں گے جس کی سرکاری طور پر وضاحت ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق خواجہ آصف کی ملاقاتیں آج طے تھیں۔
خواجہ آصف نے میڈیا میں گردش کرنے والی خبروں پر ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا کہ وہ دبئی میں ایک شادی میں شرکت کے لیے آئے ہیں اور کل واپس آؤں گا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں قوم کو مبارک باد دی ہے۔
واضح رہے خبر میں کہا گیا تھا کہ اہم اجلاس میں حکومت نے انتہائی محتاط اور غیر معمولی طور پر واضح طریقے سے عسکری قیادت کو یہ پیغام پہنچادیا کہ عالمی سطح پر تیزی سے پاکستان تنہا ہورہا ہے جبکہ ریاستوں کی جانب سے کئی اہم معاملات پر کارروائیوں کے لیے اتفاق رائے کا بھی تقاضہ کردیا۔
تاہم وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے تین دفعہ اس خبر کی تردید جاری کی گئی تھی دوسری جانب پاک فوج کے سربراہ راحیل شریف کی زیرصدارت کورکمانڈرز کانفرنس میں وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس سے متعلق جھوٹی اور من گھڑت خبر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو قومی سلامتی کی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔
گزشتہ روز جب ملک میں سیاسی درجہ حرارت بلند ہورہا تھا تو ایسے میں وفاقی حکومت کی ایک بااختیار اور طاقتور ٹیم نے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی، جس میں مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
وفاقی حکومت کی ٹیم میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار شامل تھے۔
Discussion about this post