مینگورہ(زمونگ سوات ڈاٹ کام)دی اویکننگ آرگنائزیشن ،خو ئندو جرگہ اورگرلزیونائیٹڈفار ہیومن رائٹس نے خواتین کے حقوق اوران کے تحفظ کیلئے موثر اقدامات اٹھانے اور خواتین کو بااختیار بنانے کی پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کا مطالبہ کردیا،اس حوالے سے دی اویکننگ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام سوات پریس کلب میں ضلع سوات میں خواتین کے حقوق کے تحفظ اور غیرت کے نام پر قتل ، تشدد اور خودکشیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے حوالے سے پریس کانفرنس منعقد ہو ئی جس میں دی اویکننگ آرگنائزیشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر عرفان حسین بابک، پروگرام آفیسرشمشیر،دستگیر لیگل ایڈ سنٹر سوات کے سینٹر کوارڈینٹر غزالہ رحمن ، خویندو جرگہ کے چیئرپرسن تبسم عدنان، حدیقہ بشیر ، ایڈووکیٹ سہیل سلطان ایڈووکیٹ حمیرا شوکت ،سول سوسائٹی ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی،پریس کانفرنس میں ملک بھر اور خاص کر ضلع سوات میں خواتین کے خلاف غیرت کے نام پرقتل کے بڑھتے ہو ئے واقعات کی پر زور مذمت کی گئی اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے حکومت نے ابھی تک کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے ہیں ،اس سے قبل شرکاء نے غیرت کے نام پرقتل کے خلاف ایک احتجاج کا مظاہرہ بھی کیا ،اس موقع پر شرکاء نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں غیرت کے نام پر قتل اور تشدد کے واقعات میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے، اسی طرح ضلع سوات میں سال 2017میں خواتین پر تشدد کی شرح بہت زیادہ ہے ،جنوری سے لے کر اگست تک دی اویکننگ نے اپنے طور پر جو ڈیٹا اکٹھا کیا ہے اس کے مطابق خواتین کے قتل اور خودکشیوں کے 38 واقعات سامنے آئے ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل کے فتویٰ کے مطابق غیرت کے نام پر قتل ایک غیر اسلامی فعل ہے اور قاتل زمین پر فساد برپا کرنے کے مرتکب ہوتے ہیں،انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جب بھی حکومت خواتین کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی کرتی ہے تو اسلامی نظریاتی کونسل اس کی بھر پور مخالفت کرتی ہے جبکہ دیگر امور پر قانون سازی میں اسلامی نظریاتی کونسل خاموش رہتی ہے، موجودہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے خواتین کو بااختیار بنانے کی جس پالیسی کا اعلان کیا تھا اس پالیسی کا مالاکنڈ ڈویژن میں دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں، سہیل سلطان ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس حوالے سے اسمبلیوں میں موجود منتخب نمائندگان خاص کر خواتین نمائندگان اور انسانی حقوق کے اداروں کے ساتھ بار بار ہماری ملاقاتیں ہوئی ہیں اور ان کی یقین دہانی کے باوجود ابھی تک اس سلسلے میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی ہے،اس قسم کے واقعات کا انہیں پتہ ہی نہیں ہوتا اور اس حوالے سے ان کی کارکردگی با لکل صفر ہے، منتخب نمائندگان سے پرزور مطالبہ ہے کہ چار سالوں سے جو قانون سازی زیرالتوا ہے اسے اسمبلی سے پاس کرائے، تبسم عدنان نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ خاتون کو قتل کر نے والا جانتا ہے کہ اسے معاف کر دیا جائے گاخود کو قانون کی ڈھیلی گرفت سے آزاد کرانے کیلئے اس کے پاس سماج کے عطاکردہ کئی نسخے ہوتے ہیں جن کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا مگر اسے مذہب سے جوڑ دیا جاتا ہے ، پریس کانفرنس میں موجود سول سوسائٹی ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر افراد نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت ملاکنڈ ڈویژن پاٹا تک موجودہ قوانین عورت مخالف روایات کی روک تھام ایکٹ 2011 ء گھریلو تشدد اور غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون او ر کم عمری و جبری شادیوں کے قانون کے فوری نفاذکیلئے موثر اور سنجیدہ اقدامات اٹھائے تاکہ خواتین کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے ا و رغیرت کے نام پر قتل کے وحشیانہ واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔
جی ٹی روڈ پر کپڑے بنانے کی فیکٹری میں اگ لگ گئی،کروڑوں روپے کا نقصان
سوات(زمونگ سوات ڈاٹ کام)جی ٹی روڈ پر کپڑے بنانے کی فیکٹری میں اگ لگ گئی،کروڑوں روپے کا نقصان،پورا دن فائیر...
Read more
Discussion about this post