ظالم پولیس اہلکار غریب رکشہ ڈرائیور کی برہنہ ویڈیو بھی بنا تے رہے ،متاثرہ آفتاب اللہ انکوائری کمیٹی کے سامنے بیان
سوات(زمونگ سوات ڈاٹ کام)ڈیڈک کمیٹی کے چیر مین فضل حکیم اور پولیس اہلکاروں کے درمیان ہوا کیا ؟انسانیت سوزاصل حقائق سامنے اگئیں ،مینگورہ پولیس میں حبس بے جا میں رکھے گئے معصوم رکشہ ڈرائیور کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ،پولیس اہلکار ویڈیو بھی بناتے رہے ،اٹھارہ سالہ نوجوان افتاب اللہ کے روتے ہوئے انکوائری کمیٹی کے سامنے بیان ،مینگورہ پولیس سٹیشن میں سات ستمبر 2017 کو ہونے والے واقعہ کی اصل حقائق سامنے اگئی جس میں ایک اٹھارہ سالہ نوجوان غریب رکشہ ڈرائیور کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس سلسلے میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل اف پولیس اختر حیات خان نے ڈی پی او شانگلہ راحت اللہ خان کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دیکر فوری طور پر رپورٹ دینے کی ہدایت کی اس سلسلے میں گزشتہ روز انکوائری کمیٹی کے سامنے تشد د کا شکار ہونے والے نوجوان افتاب اللہ نے بیان ریکارڈ کرتے ہوئے کہا کہ سات ستمبر کو میں اپنے گھر سامنے کھڑاتھا کہ اس دوران اختر علی نامی پولیس اہلکار جوکہ سادہ کپڑوں میں ملبوس تھے ائے اور مجھے تلاشی دینے کا کہا تلاشی لینے کے بعد اس نے مجھے تھپڑ مارے اور میرے چچا کے انے پر انہوں نے معاملہ رفع دفع کردیا بعد آزاں بارامہ پولیس انکے کہنے پر مجھے حراست میں لیکر مینگورہ پولیس سٹیشن لے ائیں جہاں پر اختر علی ،رحمن علی ،سلطانت خان اور اسد نامی پولیس اہلکاروں نے مجھے بالوں سے پکڑ کر مجھ پر تشدد شروع کیا اور میرے بال نوچھتے رہے جس کی درد آج بھی میرے لئے ناقابل برداشت ہے انہوں نے روتے ہوئے بتایا کہ میرے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ میں بیان نہیں کرسکتا ، مجھے برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اس دوران مذکورہ پولیس اہلکار میری ویڈیو بھی بناتے تھے اور کہا کہ جب تک اپنی بہن اور والدہ کو نہیں لاتے آپکو نہیں چھوڑا جائیگا ،ان کے والد بخت زمان سکنہ شیبر آباد نے روتے ہوئے بتایا کہ میرے انکھوں کے سامنے میرے بیٹے پر جو تشدد کیا گیا انکی چیخیں آج بھی میرے کانوں میں گونج رہی ہے اسلئے مجھے انصاف فراہم کیا جائیں اور قانون کے محافظوں نے قانون کی جو دھجیاں اڑائی ہے انکو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائیں ۔