اسلام آباد(زمونگ سوات ڈاٹ کام)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما ٗسابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ دو تین دن سے خلائی مخلوق کے آنیوالے بیانات پر افسوس ہے ٗ پیغامات اور لیکس کے ذریعے مجھ پر حملے کئے جارہے ہیں ٗیہ حملے ہضم کرنا میرے لئے مشکل ہے ٗشاہد خاقان عباسی کے بطور وزیراعظم کردار پر مایوسی ہوئی ہے ٗ مجھے یہ سن کر پشیمانی ہوئی کہ میاں صاحب نظریاتی نہیں تھے ٗہم نے تو ساری زندگی نظریاتی سیاست کی ہے ٗ میاں صاحب وضاحت کریں کہ محمود اچکزئی کا نظریہ تو نہیں ہے ٗ ساری زندگی مسلم لیگ (ن) اور نوازشریف کا بوجھ اٹھایا ٗ کسی کی جوتیاں اٹھانے والانہیں ٗنواز شریف کی نااہلی کے وقت ناراض ارکان کا ایک طوفان تھا ٗچاہتا تو آرام سے 40، 45 ارکان اسمبلی کا گروپ بنا سکتا تھا ٗبڑے بڑے امتحانات آئے ٗ اپنی جماعت کو نہیں چھوڑا ٗ دو نمبر آدمیوں کی باتوں میں کوئی نہ آئے ٗ کسی سے آڈر نہیں لیتا ٗ سیاسی فیصلے اپنے مرضی سے کرتا ہوں ٗ نواز شریف کو قومی اسمبلی میں تقریر اور سپریم کورٹ میں نہ جانے کا مشورہ دیا ٗ جے آئی ٹی بنی تو کہا آرمی چیف کو بلائیں اور کہیں کہ فوج کے بریگیڈیئرز اس میں نہیں ہونے چاہئیں ٗ نوازشریف سے کہا عدلیہ اور فوج کے خلاف ٹون نیچے لے کر آئیں ٗ بار بار کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ واپس وہی عدالت واپس لے سکتی ہے، ہمیں اتنی دور نہیں جانا چاہیے کہ اپنے دروازے بند کردیں ٗ پاکستان مشکل ترین حالات سے دو چار ہے،خوفناک صورتحال رونما ہو رہی ہے، حالات سدھارنے کی ذمہ داری نواز شریف پر ہوتی ہے ٗ فوج کچھ نہیں کرتی ، ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے فیصلے ہوتے ہیں، ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں براہ راست اور بالواسطہ کردار رہاہے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ دو تین دن سے خلائی مخلوق کے آنیوالے بیانات پر افسوس ہے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ وزیراعظم کے خلائی مخلوق والے بیان پر افسوس ہوا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کے بطور وزیراعظم کردار پر مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم قومی سلامتی کونسل کی میٹنگ بلائیں اور مسئلہ حل کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ پہلے نہیں تھے اب نظریاتی ہوگئے ہیں ان کے بیان پر افسوس ہے ہم نے تو پوری زندگی نظریاتی سیاست کی ۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب وضاحت کریں کہ محمود اچکزئی کا نظریہ تو نہیں ہے ۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ سمجھتا ہوں میں اور میری پارٹی دائیں بازو کی جماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ سن کر پشیمانی ہوئی کہ میاں صاحب نظریاتی نہیں تھے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں جماعت میں ہوں میں نے الیکشن لڑنا ہے ، امید کرتا ہوں کہ میں پارٹی کے اندر فعال کردار ادا کرونگا۔ انہوں نے شہباز شریف سے ملاقاتوں کے حوالے سے کہا کہ میں جب بھی لاہور جاتا ہوں شہباز شریف سے ملتا ہوں ، شہباز شریف سے میری بہت کثرت سے ملاقات ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ میرے شہباز شریف سے ذاتی تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلی ذمہ داری، ملک اور عوام کا تحفظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کس کی کیا ذمہ داری اور کرتوت تھے سامنے آ جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل ترین حالات سے دو چار ہے،خوفناک صورتحال رونما ہو رہی ہے، حالات سدھارنے کی ذمہ داری نواز شریف پر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کچھ نہیں کرتی ، ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے فیصلے ہوتے ہیں، ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں براہ راست اور بالواسطہ کردار رہاہے۔