تحریر:شہزاد عالم
وزیر اعلی کا ابائی ضلع پولیس سٹیٹ بنتا جا رہا ہے،پولیس گردی کے پے درپے وارداتوں سے عوام سخت تشویش کا شکار،چوری اور راہزنی کے وارداتوں نے عوام کی راتوں کی نیندیں حرام کردی،عوام خودچوکیداری پر مجبور ہوگئے،جس سے ایک طرف پولیس کا مورال خراب ہو رہا ہے تو دوسری طرف قربانیوں سے قائم امن اور سیاحت کو نقصان پہنچ رہا ہے،وزیر اعلی خیبر پختونخواہ محمود خان کے ابائی ضلع میں پولیس گردی عروج پر پہنچ گئی ہے اور چوری،رہزنی اور ڈکیتیوں کے وارداتوں نے عوام کی راتوں کی نیندیں حرام کردی ہے گزشتہ روز پولیس سٹیشن سیدو شریف کے اہلکاروں نے چوری کے الزام میں گرفتار تین خواتین کو سرعام تشدد کا نشانہ بنایا اور ایس ایچ او سمیت دیگر اہلکاروں نے خواتین کو لاتھوں اور مکوں کی بارش کی جس سے عوام میں شدید تشویش کی لہر پائی گئی،سوات میں پولیس کا چوری کے الزام میں گرفتار خواتین پر تشدد کے واقعے پر نوٹس، ایس ایچ او سمیت 5 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کو واقعے کے تمام پہلوؤں سے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی، واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو قانون کے مطابق سخت سزا دینے کیلئے کارروائی شروع کر دی گئی،ایس پی انوسٹی گیشن کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی، ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف سیدو شریف تھانہ میں رپورٹ بھی درج کرا لی گئی ہے، گزشتہ روز میڈیا پر سیدو پولیس کی جانب سے خواتین ملزمان پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی جس پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے ایکشن لیتے ہوئے فوری طور پر آئی جی اور ڈی آئی جی سے رپورٹ طلب کر لی،واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے وزیراعلیٰ محمود خان نے پولیس کی جانب سے خواتین پر سر عام تشدد کے واقعے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی، ڈی آئی جی ملاکنڈ ریجن محمد اعجاز خان نے گرفتار خواتین پر تشد د کرنے والے ایس ایچ او پولیس اسٹیشن سیدو شریف ایس آئی رفیع اللہ، ایس آئی آیاز احمد اے ایس ایچ او پولیس اسٹیشن کوکارئ، کانسٹیبل محمد عالم، کانسٹیبل اسحاق اور کانسٹیبل فضل خالق کو فوری طور پر معطل کرکے پولیس لائن طلب کر لیا گیا ہے اور واقے کی تحقیقات کرنے کیلئے ایس پی انوسٹی گیشن کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے جو تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے گی جب عوام کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے اور وزیر اعلی محمود خان نے نوٹس لیا تو حکام نے تھانہ سیدو شریف میں واقعے میں ملوث ایس ایچ او تھانہ سیدو شریف سمیت تمام اہلکاروں کیخلاف رپورٹ بھی درج کرالی گئی اور پولیس اہلکاروں کو190d.34 کے تحت اختیارات سے تجاوز میں گرفتار کرلیا گیا،رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایس ایچ او سیدو شریف اور اے ایس ایچ او کوکارئ نے سر عام چوری کے الزام میں گرفتار خواتین پر تشدد کی ہے جو ایک غیر قانونی فعل ہے اور پولیس ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی ہے لہذا اس جرم میں ملزمان بالا پر رپورٹ درج کرکے گرفتارکیا جاتا ہے اور تفتیش کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا اور ملوث اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کیا گیا ہے،گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سوات میں پولیس گردی کا پہلا واقعہ نہیں بلکہ ایک ہفتے کے دوران تشدد کا دوسرا واقعہ پیش ایا جہاں پرچار روز قبل کانجو پولیس نے عوام پر فائرنگ کی تھی جس میں چار افراد زخمی ہوگئے تھے، کانجو پولیس نے پولیس سٹیشن بنڑ کے حدود میں سادہ کپڑوں مین ملبوس اہلکارعوام کی تلاشی لے رہے تھے جس پر عوام جمع ہوگئے اور کانجو پولیس کے اہلکاروں نے فائرنگ کی جس میں چار افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ پولیس نے عوام کو دبا کر معاملہ رفع دفع کیا تھا پولیس گردی پر عوام میں سخت تشویش کی لہر پائی جا رہی ہے۔واقعے کے بعد حسب روایت ایڈیشنل ایس پی لوئر سوات اصف بہادر نے ڈی ایس پی سیدو سرکل اسحاق خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 31جنوری 2021 برکلے سیدوشریف کا رہائشی ڈاکٹر شاہد فیض ولد فیض محمد تھانہ سیدوشریف آکر رپورٹ درج کرتے ہوئے کہا کہ ہم اہل خانہ کے ہمرہ سیر کرنے کے لئے ملم جبہ گئے تھے اور گھر کے سارے کمرے اور مین گیٹ کو تالا لگایا تھا، شام کے قریب گھر پہنچ کر گھر کا تالا کھولا پایا گیا، گھر کے اندر جا کر دیکھا تو کھڑکی کی پر لگا ہوا جال بھی کٹ شدہ تھا، گھر کے تالاشی لینے پر معلوم ہوا کہ گھر سے کسی نامعلوم ملزم/ملزمان نے چوری کرکے 19تولے سونا اور نقدرقم 99000چوری کرکے لے گئے ہیں۔ جس پر ضلعی پولیس سربراہ دلاور خان بنگش نے نوٹس لیتے ہوئے جلد از جلد ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، پولیس ٹیم نے کاروائی کرتے ہوئے تین خواتین کو گرفتار کر لیا، گرفتار خواتین میں مسماۃ رخسانہ زوجہ علی خان، مسماۃ محبوبہ زوجہ سلیمان، مسماۃ حضرہ زوجہ اقبال سکنہ بنوں حال بٹ خیلہ کو گرفتار کر لیا، گرفتار چور گروہ سے مال مسروقہ 19تولے سونا اور 99ہزار نقد رقم اور 22عدد مختلف چابیاں برآمد کی۔گذشتہ روز مورخہ 03-02-2021کو سوشل میڈیا پر درجہ بالا چوری کرنے والے خواتین پر تشدد کرنے کا ویڈیو وائرل ہوئی جس میں پولیس اہلکاران گرفتار خواتین پر تشدد کر رہے ہیں،وائرل شدہ ویڈیو پر ضلعی پولیس سربراہ دلاور خان بنگش نے نوٹس لیتے ہوئے وقوعہ میں ملوث سب انسپکٹر رفیع اللہ ایس ایچ اُو تھانہ سیدو شریف، سب انسپکٹر آیاز ایڈیشنل ایس ایچ اُو کوکارئی، کانسٹیبل فضل خالق، کانسٹیبل محمد عالم، کانسٹیبل اسحاق کو معطل کرکے اُن کے خلاف تھانہ سیدو شریف میں مقدمہ علت 63جرم 119D-34پولیس ایکٹ درج کرکے ایس پی انوسٹی گیشن نزید خان کے نگرانی میں محکمانہ کاروائی کا حکم دیا گیا۔ محکمانہ کاروائی کے لئے ایس پی انوسٹی گیشن نذیر خان کے سربراہی میں ڈی ایس پی سٹی پیر سیدخان، ڈی ایس پی کبل بادشاہ حضرت پر مشتمل ایک تفتیشی ٹیم تشکیل کرکے 24گھنٹوں کے اندر اندر انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔ دوسری جانب تجربہ گاہ سوات کو پولیس سٹیٹ بنانے کیلئے نت نئے حکمنامے جاری کئے جا رہے ہیں اور ڈی پی او سوات کی جانب سے نیا حکم نامہ جاری کیا گیا کہ پولیس پر حملہ کرنے والوں پر مقدمہ میں ناقابل ضمانت دفعات شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے اور عام ادمی کے معمولی تکرار کے بعد انکے خلاف ناقابل ضمانت دفعات درج کرانے کی ہدایت کی گئی ہے اورڈی پی او سوات نے ایس ایچ اوز کو تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ناقابل ضمانت دفعات کا اندراج نہ ہونے کیوجہ سے پولیس پر حملہ کرنے والے ملزمان عدالت سے باآسانی رہا ہو جاتے ہیں،ڈی پی او سوات کی جانب سے نیا حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے جس میں ایس ایچ اوز اور تفتیشی افسران بدوران ڈیوٹی پولیس پر حملہ ہونے کی صورت میں ایف آئی آر میں ایسے دفعات ضرورت شامل کریں جو ناقابل ضمانت ہو کیونکہ قابل ضمانت دفعات میں ملزم / ملزمان عدالت سے ضمانت پر رہا ہو جاتے ہیں جس سے مجروح پولیس اہلکار / اہلکاران کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور ملزم فریق کا حوصلہ بڑھ جاتا ہے، جس سے آئے روز ایسے واقعات رونما ہونے کا اندیشہ بڑھ رہا ہے لہذا ان ہدایات پر سختی سے عمل کیا جائے اور آئندہ ایف آئی آر درج کرتے وقت دو یا تین دفعات ناقابل ضمانت ضرور لگائیں تاکہ متاثرین پولیس اہلکار کی عزت نفس مجروح نہ ہو اور ملزم فریق کو سزا بھی مل سکے۔سوات میں جب دہشت گردی عروج پر تھی اور پولیس کا مورال کافی گر گیا تھا اس وقت سوات کے عوام نے پولیس کو سہارا دیا اور انکی بحالی میں سوات کے عوام سمیت اس وقت کے ڈی پی او،اختر حیات خان،کپٹن ریٹائرڈ واحد محمود،اشفاق انور خان،رشید خان نے مورال بلند کرنے کیلئے کافی کوششیں کی تھی اور حال ہی میں تبدیل ہونے والے ڈی پی او قاسم علی خان کے ایک سال سے کم عرصہ کو بھی سوات میں امن کے بحالی اور سوات سے ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کیلئے تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائیگا،اور حالیہ ڈی ائی جی اور سابقہ ڈی پی او قاسم علی خان یہاں کے روایات سے واقف ہونے اور جرائم پیشہ افراد کی بیج کنی کیلئے ایک پیج پر تھے اورجرائم کے خاتمے سمیت دہشت گردوں کے خلاف اہم کاروائیوں میں بڑی کامیابیاں سوات میں امن کا ثبوت ہے لیکن پتہ نہیں کہ ایک بار پھر سوات کو نظر لگ رہی ہے اور سوات میں گزشتہ دو ہفتوں سے چوروں ڈاکوں،کارلفٹروں اور جرائم پیشہ افراد نے اپنی اماجگاہ بنادیا ہے اور چوری کے وارداتوں نے عوام کی راتوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہے جس سے عوام ایک بار پھر تشویش کا شکار ہوگئے ہیں حکام بالا فوری طور پر سوات میں امن کی خراب صورتحال کا نوٹس لینا چاہیں تاکہ قربانیوں سے قائم ہونے والے امن کو برقرار رکھا جاسکیں۔حالیہ واقعات سے سوات میں قربانیوں اور موجودہ حکومت کے کافی کوششوں سے بحال ہونے والے سیاحت کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے کیونکہ ائے روز قومی نیوز چینلز اور اخبارات میں سوات کی اس طرح کی خبریں زینت بن رہی ہے جس سے سیاحت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے،موجودہ حکومت کے سیاحت کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات،سوات موٹر وے،بحرین تو کالام اور منگلور ٹو ملم جبہ روڈ کی تعمیر سے گزشتہ چھ ماہ کے دوران بیس لاکھ سیاحوں نے جنت نظیر وادی سوات کا رخ کیا اور اب بھی پندرہ اپریل تک سوات میں ہاوس پل ہے لیکن خدا نہ کریں کہ پولیس کے اس طرح کے اقدامات سے سیاحت کو نقصان پہنچے لہذا حکومت کو سنجیدہ اقدامات اٹھانے چاہیں۔
Discussion about this post