سوات (زمونگ سوات ڈاٹ کام) پاکستان میں پچاسی فیصد تک عوام کو عالمی صحت کے مطابق صاف پانی میسرنہیں، پینتالیس فیصد لوگ صفائی کا خیال نہیں رکھتے، پاکستان سالانہ الودہ پانی اورنامناسب صفائی سے بننے والے امراض پرحکومت ایک سو بارہ ارب روپے سالانہ خرچ کرتی ہیں، حسیب خان پراجیکٹ منیجر، سوات پریس کلب میں ای پی ایس کے سینئر آفیسر، پراجیکٹ منیجر حسیب خان، ہائی جینز پروموٹر عدنان اورمانیٹرنگ افیسر مریم بی بی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان ان عالمی دس ممالک میں شامل ہے جہاں پر پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، انہوں نے کہاکہ سوات میں ای پی ایس اور انٹرنیشنل ریسکیوکمیٹی کے اشتراک سے چار سالہ منصوبے میں 25 ایسے گاؤں کے لوگوں، صحت مراکز اور سکولوں میں صاف پانی کی استعمال، صفائی اور بنیادی سہولیات کے حوالے سے آگاہی مہم کی گئی ہے۔ جس میں مکینوں کے گھروں میں سیفٹی ٹینک، صحت کے اصولوں کے مطابق صفائی اور صاف پانی کے استعمال بارے آگاہی لائی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی ادارہ صحت، یونیسف اور یواین ڈی پی کے مطابق پاکستان بھر میں سترفیصد فضلہ اٹھایا نہیں جاتا۔ اس طرح تیس فیصد اٹھائے جانے والے فضلے کو مناسب جگہ پر تلف بھی نہیں کیاجاتاہے۔ جس سے عام لوگوں کے صحت پر بہت خراب اثرات مرتب ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ عالمی سروے کے مطابق صرف ڈائریاں مرض پر پاکستان سالانہ اٹھاسی ارب روپے خرچ کرتی ہیں۔ اس رقم کو بچانے کے لئے اگر عوام میں آگاہی لائی جائیں اور عام لوگ اپنے گھر، ہاتھوں کی صفائی اور محلے،گلی، کوچوں کی صفائی کو یقینی بنائیں تو اس میں بغیر حکومتی مداخلت کے پچاس فیصد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔ پریس کانفرنس کے خطاب میں ماہرین ماحولیات نے کہاکہ اگر عام لوگ گھروں میں مناسب واش روم بنائیں اور اس کے لئے سیفٹی ٹینک بنائیں تو اس سے ان کے بچوں اور گھروالوں کی صحت پر بھی بہت اچھے اثرات مرتب ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ مناسب صفائی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے بچوں کی نشونما مناسب نہیں بچوں کے قد اور وزن کم ہونے کی سب سے بڑی وجہ مناسب صفائی اور گندہ کھاناہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ سوات جیسے علاقے میں مزید صاف پانی، بنیادی صفائی، صابن کا استعمال بارے آگاہی ضروری ہے۔ جس سے معاشرے میں نمایا ں مثبت نتائج برامد ہوسکتے ہیں۔
© 2018 - Zamung Swat News & Design s by Kinghost Solutions.
© 2018 - Zamung Swat News & Design s by Kinghost Solutions.
Discussion about this post