لاہور(زمونگ سوات ڈاٹ کام)سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پولیس لائنز پر دہشتگردوں کے حملے سے سب تکلیف میں ہیںاورخاص طور پر پولیس میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے ،ایسی صورتحال میں خیبر پختونخوا کے خط نے لوگوں میں خدشات پیدا کردئیے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ حملے کے بعد خیبر پختونخوا کے گورنر نے الیکشن میں تاخیر کا خط لکھا جس سے لوگو ں میں سوال پیدا ہونے شروع ہو گئے ،لوگوں کی سوچ اس جانب چلی گئی ہے کہ صوبے میں حملے کے بعد گورنر کے خط سے الیکشن میں تاخیر کرانے کی کوشش کی جا ر ہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ مجھے خیبر پختونخوا میں حالات خراب ہونے کا ذمے دار ٹھہرا رہے ہیں ان سے پوچھتا ہوں کہ یہ صورتحال میری حکومت میں کیوں نہیں تھی ۔
عمران خان نے عوام سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی خیبر پختونخوا پولیس نے بہت قربانیاں دیں اور جب ہم 2013 میں حکومت میں آئے تھے تو اس وقت تک 700 سے زائد صوبے کے پولیس اہلکار شہید ہو چکے تھے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ اتنا بڑا سانحہ ہوا ہے لیکن اس کو سیاسی بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے 20سال سے ایک عذاب بھگت رہے ہیں، ہم نے افغان جہاد لڑا اور یہ سارا افغان جہاد قبائلی علاقوں سے لڑا گیا لیکن اس میں القاعدہ جیسے گروپس کے مجاہدین بھی جاتے تھے لیکن قبائلی علاقے کے لوگوں نے اس میں بڑے پیمانے پر شرکت کی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ 2001 کے بعد جب جنرل مشرف نے فیصلہ کیا کہ ہم امریکا کی جنگ میں شامل ہوں گے تو پراپیگنڈا سے کسی کی جنگ کو اپنی جنگ بنایا گیا، میں تب سے کہتا گیا ہوں کہ یہ ہماری جنگ نہیں تھی، اس کی دو وجوہات تھیں جس میں پہلی یہ تھی کہ ہم نے کہا کہ افغانستان میں جو بھی قبضہ کرے گا اس کے خلاف لڑنا جہاد ہے جسے قوم نے بھی قبول کیا، ہم نے شرکت بھی کی اور مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمیں اس سے ڈالرز بھی آئے۔ان کا کہنا تھا کہ جب 2001 میں امریکا افغانستان آنے کا فیصلہ کرتا ہے تو جن قبائلیوں نے سوویت یونین کے خلاف جانوں کی قربانیاں دیں ہم نے ان سے کہا کہ اگر اب آپ نے امریکیوں کے خلاف آپ لڑے تو یہ دہشت گردی ہو گی، سب کو پتا تھا کہ اس کا ردعمل آئے گا۔
Discussion about this post