اسلام آباد (زمونگ سوات ڈاٹ کام )سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی رہنے والے شہزا د اکبر نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے انٹر ویو پر انتہائی حیران کن رد عمل جاری کر دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق شہزاد اکبر نے ٹویٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ ”جنرل باجوہ کے تازہ ترین (بونگے) انٹرویو سے صرف ایک چیز ثابت ہوتی ہے کہ آج اگر آپکا افسر آپ سے جو غیر قانونی کام کروائے گا کل وہی سارا الزام آپ پر لگا دے گا ، لہذا عقلمندوں کے لیے اشارہ ہے اب بھی وقت ہے سدھر جائیں “۔
گزشتہ روز نیا دور کے صحافی ’ شاہد میتلا‘ نے آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کا احوال اور ان سے کیے گئے سوالات کے جوابات کالم کی صورت میں شائع کیئے ہیں، صھافی کے مطابق جنرل باجوہ نے کچھ معاملات پر اپنا موقف دیا جن میں ان کا کہناتھا کہ قمر باجوہ نے عمران خان اور شیخ رشید کو جھوٹا قراردیا اپنے دور کی بعض کارروائیوں پر وضاحت دیں اور انکشاف کیا کہ چھاپے کے وقت مریم نواز اور کیپٹن صفدر الگ الگ کمروں میں تھے۔
صحافی شاہد میتلا کو انٹرویو میں قمر باجوہ نے کہا کہ پاکستان میں تین جھوٹے ہیں ایک عمران خان، دوسرا شیخ رشید اور تیسرا ایک صحافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جھوٹ بولنے میں بہت ماہر ہیں بہت چالاک آدمی ہیں بار بار جھوٹ بولتے ہیں اور لوگ یقین بھی کرلیتے ہیں۔قمرجاوید باجوہ نے کہا شیخ رشید جی ایچ کیو کے قریب نہیں ڈینگیں مارتا ہے ایک دفعہ شیخ رشید میرے پاس آیا اورکہا عمران خان سے حکومت نہیں چل رہی، کچھ کریں۔سابق آرمی چیف نے اوریا مقبول جان کو بھی جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلے اس کو میرے بارے میں خواب میں بشارت ہوتی تھی اور اب مخالفت کررہا ہے، مرتضیٰ سولنگی اور نصرت جاوید کو نوکریوں سے نہیں نکلوایا بلکہ طلعت حسین کو جنرل فیض نے نوکری سے نکلوایا۔
قمرباجوہ نے یہ بھی بتایا کہ میرشکیل الرحمان کو عمران خان نے جیل میں ڈلوایا، میں نے نکلوایا، عمران خان سے کہا میر شکیل کینسر کا مریض ہے جیل میں ہی مر جائے گا۔سابق آرمی چیف کا کہنا تھا مریم نوازکے کمرے کے دروازے توڑنے کا حکم نہیں دیا، جنرل فیض نے مقدمہ درج کرنے کا کہا تھا۔ پولیس نے ریڈ کیا تو کیپٹن صفدر اور مریم نواز الگ الگ کمروں میں تھے۔سابق آرمی چیف کہتے ہیں اعظم سواتی اور شہباز گل کو ننگا کرنے کا بھی غلط الزام لگایا گیا ایمان مزاری نے پوسٹر لگایا جوانوں کو غصہ آیا، ایک میجرنے کہا ہم اس کو فِکس کردیتے ہیں میں نے منع کردیا کہ بس قانونی طریقے سے نمٹیں۔
Discussion about this post