اسلام آباد(زمونگ سوات ڈاٹ کام)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ضمانت منسوخی کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سٹیٹ بینک نے کوئی نوٹس نہیں لیا تو یہ کیس ہی قابل سماعت نہیں ہے، سٹیٹ بینک نے تو اپنا کام ہی نہیں کیا تو آپ کیسے آگئے پراسیکیوٹ کر رہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ضمانت منسوخی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی،وکیل ایف آئی اے نے کہاکہ عمران خان تاحال شامل تفتیش نہیں ہوئے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عبوری ضمانت منظوری کا بینکنگ کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ۔
عدالت نے استفسار کیا عمران خان پر اس کیس میں کیا الزام ہے؟جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ایف آئی آر میں الزامات تو عارف نقوی پر ہیں ، عمران خان یا پی ٹی آئی تو رقوم وصول کرنے والے ہیں ۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا یہ بتائیں سٹیٹ بینک کی طرف سے کیا پابندیاں ہیں؟یہ تو باہر کے بینک نے دیکھنا تھا جہاں سے پیسے بھیجے گئے، ایف آئی اے کا اختیار تو سٹیٹ بینک پر انحصار کرتا ہے۔عدالت نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے کوئی نوٹس نہیں لیا تو یہ کیس ہی قابل سماعت نہیں ہے، سٹیٹ بینک نے تو اپنا کام ہی نہیں کیا تو آپ کیسے آگئے پراسیکیوٹ کر رہے ہیں۔
راجہ رضوان عباسی نے کہاکہ 2013 میں یہ رقوم آئیں،الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں ایف آئی اے نے انکوائری کاآغاز کیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایف آئی اے وفاقی حکومت نہیں، انکوائری کااختیار تو سٹیٹ بینک کا یا پھر وفاقی حکومت کاتھا۔
عدالت نے کہاکہ کل سٹیٹ بینک کہے کہ یہ ٹرانزیکشن ٹھیک تھی تو آپ کہاں کھڑے ہوں گے؟آپ نے سٹیٹ بینک کے کسی بندے کا بیان ریکارڈ کیا؟سٹیٹ بینک کا وہ خط دکھائیں جو آپ کو دوران تفتیش ملا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ آپ نے تفتیش میں سٹیٹ بینک کا بندہ شامل ہی نہیں کیا، کسی بینک اکاﺅنٹ کا نام تبدیل کرنا کوئی جرم تو نہیں، سٹیٹ بینک نے نام یا نیچر آف اکاﺅنٹ تبدیلی پر کوئی کارروائی کی؟راجہ رضوان عباسی نے کہاکہ کارروائی تو ضرور کریں گے،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکریں گے؟ مطلب کب کریں گے؟ ابھی کریں گے، راجہ رضوان عباسی نے کہاکہ یو بی ایل بینک کا متعلقہ ریکارڈ ہی غائب ہے، عدالت نے کہاکہ ریکارڈتو بینک کی ذمہ داری ہے، پی ٹی آئی والے تو نہیں لے گئے نا۔
راجہ رضوان عباسی نے کہا سٹیٹ بینک سے تحریری جواب مانگا تھا اور وہ آیا بھی، سٹیٹ بینک کا 161 کے بیان میں شامل نہیں کیا گیالیکن تحریری جواب موجود ہے،عدالت نے استفسار کیا کیا نیچر آف اکاﺅنٹ تبدیل کرنے کے فارم پر عمران خان نے دستخط کئے؟وکیل نے کہاکہ یونس علی، طارق شفیع اور سرداراظہر طارق نے دستخط کئے، راجہ رضوان عباسی نے کہاکہ یہ وائٹ کالر کرائم ہے، کافی چیزوں پر تفتیش کرنی ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ اکاﺅنٹ تبدیل ہی نہیں ہوا، فارم میں تو تفصیلات کچھ اور ہیں، یہ سارا کیس سٹیٹ بینک کی ریگولیشن میں آتا ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان کا طارق شفیع سے کیا تعلق ہے؟جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عمران خان کونسی رقم نکلواتے رہے ہیں،اکاﺅنٹ کا دستخط کنندہ کون ہے؟ یہ اکاﺅنٹ تو پی ٹی آئی کا ہے،وکیل نے کہاکہ عمران خان پارٹی کے چیئرمین ہیں اور وہی بینیفشری ہیں،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اکاﺅنٹ تحریک انصاف کا ہے تو تحریک انصاف کی کمیٹی نے چلانا ہے، عمران خان بینیفشری کیسے ہوگئے؟
عدالت نے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی ضمانت منسوخی کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Discussion about this post